شادی کے آداب اور 60 سوالات


via pinterest


اِزْدِوَاْج

یَعنِی

عَقْدِ نِکَاْح

ترجمہ: ابو دانیال اعظمی بریر


فہرست مطالب


١-اسلام میں شادی کی فضیلت

۲-ازدواج (شادی) کے اقسام

۳-ازدواج (شادی بیاہ) سے مربوط احکام

١. خواستگارى (منگنی) اور جوڑے کا انتخاب

٢. مراسم عقد نکاح کے احکام

٣. عقد نکاح کے احکام

٤. مراسم عروسی کے احکا

٤-ضمیمہ و تکملہ

٥-سوالات اسلام میں ازدواج کے آداب


مقدمہ


ازدواج یعنی ایک مرد اور عورت کے درمیان شوہر و زوجہ کے رشتہ و تعلقات کو وہ بھی طرفین کی رضامندی کے ساتھ صیغہ عقد کے وسیلہ سے ایجاد کرنے کو کہا جاتا ہے. 

قرآن کریم نے غیر شادی شدہ مسلمان مردوں اور عورتوں کی شادی کرنے کا حکم دیتا یے اور اسی شادی کو اللہ کی ایک نشانی و باعث سکون قرار دیتا ہے اور خداوند متعال کو مرد و عورت میں الفت و مودت دینے والے کی حیثیت سے پہچنوایا ہے. 

بہت سی روایات میں بھی شادی کرنے کی بہت تاکید ہوئی ہے اور جوڑے کے انتخاب کیلئے معیار بھی قرار دیا ہے. 


اسلام میں شادی کی فضیلت


اسلام کی نظر میں شادی انسان کے تکامل کا عامل نیز غریزہ جنسی کے ارضاء (تکمیل) کی صحیح راہ اور نسل انسانی کی بقا کا موجب ہے. 

قر١ن کریم نے خلقت کے درمیان عقد نکاح کو رائج کو آیات الہی شمار کرتا ہے:

وَ مِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَ جَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَ رَحْمَةً إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ﴿۲۱﴾ [سوره روم (30).

اور اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس نے تمہاری ہی جنس سے تمہارے لئے جوڑا پیدا کیا تا کہ تم اس سے قربت کی بنا پر سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان مودت و رحمت قرار دیا بیشک جو قوم غور و فکر کرتی ان کی خاطر اس میں نشانی ہے. 

پھر قرآن کریم مسلمانوں سے سفارش کرتا ہے کہ غیر شادی شدہ مردوں اور عورتوں کا جوڑا قرار دو کہ فقر و غربت بھی اس شادی کے عمل میں مانع و روڑا نہ بننے پائے کہ خداوند متعال ان ہی کی حمایت و نصرت کرے گا. 

«وَ أَنْكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنْكُمْ وَ الصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَ إِمَائِكُمْ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللهُ مِنْ فَضْلِهِ وَ اللهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ [سوره نور (24)، آیه 32.]

غیر شادی شدہ [مردوں اور زنان] کو مناسب ہے کہ انہیں جوڑا قرار دیا جائے؛ اگر وہ لوگ فقیر و محتاج ہوں گے تو خداوند منان انہیں اپنے فضل و کرم غنی کر دے گا؛ اور اللہ تو بہت عطا کرنے والا صاحب علم ہے. 

حضرت محمد مصطفی نے ازدواج کو اللہ کی محبوب بنیاد قرار دیا ہے:

[24901] 4- عَن أَبِي جَعفَرٍ (ع) قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ (ص): مَا بُنِىَ بِنَاءٌ فِى الْإِسْلَامِ أَحَبَّ إِلَى اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنَ التَّزْویجِ. [وسائل الشیعه، 20/ 14، [24901] 4]

اسلام میں کوئی بھی بنیاد نہیں رکھی گئی ہے مگر شادی سے بڑھ کر کوئی بھی محبوب اللہ کی بارگاہ میں نہیں ہے. 

امام صادق نے بھی عبادت میں ایک امتیازی شکل کا باعث شادی کو قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے:

(24920) 8- قَالَ: قَالَ (ع) : رَکعَتَانِ یُصَلِّیهِمَا الْمُتَزَوِّجُ أَفْضَلُ مِنْ سَبْعِینَ رَکعَةً یُصَلِّیهَا غَیرُ مُتَزَوِّجٍ. [وسائل الشيعة (آل البيت) 20/ 20، (24920) 8.]

ایک معیل (شادی شدہ فرد) کی 2 رکعت نماز بجا لانا ایک مجرد (غیر شادی شدہ فرد) کی 70 رکعت نماز بجا لانے سے بھی افضل و برتر ہے. 

اسلامی روایات میں غیر شادی شدہ زندگی بسر کرنے کی نہی و مذمت پائی جاتی ہے اور عقد نکاخ کرنے کے سلسلہ میں تشویق و تمجید بھی فرمائی ہے. 

جیسا کہ رسول اکرم نے فرمایا ہے:

(24919) 7- قَالَ: روي أَنَّ رَسُول اللهِ (ص) قَالَ: أَکثَرُ أهْلِ النَّارِ العُزَّابُ. [وسائل الشيعة (آل البيت) 20/ 20، (24919) 7.

نار جہنم میں جانے والوں کی اکثریت غیر شادی شدہ افراد پر مشتمل ہو گی. 


ازدواج (شادی) کے اقسام


عقد نکاح یا تو معین مدت کیلئے منعقد ہو گا یا دائمی طور پر ہمیشہ کی خاطر قرار دیا جاتا ہے کہ جس میں سے پہلے عقد نکاح کو "عقد متعہ یا ازدواج مؤقت" کہا جاتا ہے اور دوسرے کو "دائمی عقد" سے تعبیر کرتے ہیں. 


ازدواج (شادی بیاہ) سے متعلق احکام


مرد و عورت کیلئے شادی کرنا ذاتی طور پر عقد نکاح سنت کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ تاکید وارد ہوئی ہے. [تحریر الوسیله، ۲/ ۲۳۶.

کہ کبھی کبھی تو عقد نکاح واجب بھی ہو جاتا ہے کہ جب کوئی شخص زوجہ نہ ہونے کی صورت پر حرام میں مبتلا ہونے کا خوف ہو تو واجب ہے کہ وہ شادی کرے. [توضیح المسائل، م ۲۴۴۳.]


خواستگارى (منگنی) اور جوڑے کا انتخاب


کتابوں میں خواستگاری اور شوہر یا زوجہ کے انتخاب کے بارے میں بعض روایات میں سفارشات کا تذکرہ ملتا ہے جنہیں ہم ذیل میں درج کر رہے ہیں:

۱- انسان کیلئے مناسب یہی ہے کہ جن صفات میں اپنے آیندہ کا شوہر یا زوجہ کے انتخاب میں دقت نظر سے کام لے اور خوش نام و خوش اخلاق والے کا انتخاب کرے اسی طرح مرد کو بھی چاہئے کہ اپنی زوجہ کی صفات میں بھی توجہ کرے، مناسب یہی ہے کہ عورت اور اس کے ولی بھی خواستگار کے صفات میں بہتری کو مد نظر رکھیں. [تحریر الوسیله، ۲/ ۲۳۷، مسأله ۱.]

۲- زوجہ کے انتخاب میں صرف خوبصورتی اور دولت کو ہی معیار قرار نہ دیں بلکہ ایسی زوجہ کا انتخاب کرے جو نیک صفات کی حامل ہو جن صفات کو پیغمبر اسلام نے ایک حدیث میں بیان فرمایا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:

١. وَلود اور زیادہ بچے والی ہو؛

٢. ودود اور با محبت ہو؛

٣. عفیف و پاک دامن والی ہو؛

٤. عزیز و محترم اپنے خاندان میں ہو؛

٥. متواضع و مطیع  اپنے شوہر کے مقابل میں ہو؛

٦. زیب و زینت کی حامل ہو یعنی اپنے ہی شوہر کی خاطر سجنے سنورنے والی ہو. [حوالہ سابق، مسأله ۲.]

۳- خواتین کے نا مناسب صفات رسولخدا کی نظر میں مندرجہ ذیل ہیں:

١. شوہر کی بنسبت عزیز (اور پر توقع) ہو.

٢. اپنے خاندان میں ذلیل و خوار اور بے قدر ہو.

٣. کینہ رکھنے والی اور حاسد ہو.

٤. گناه کے مقابلہ میں، ورع و تقوا نہ رکھے.

٥. شوہر کی غیر حاضری میں دوسرے مردوں کیلئے سجتی سنورتی ہو، لیکن شوہر کی موجودگی میں زیب و زینت سے پرہیز کرتی ہو. 

٦. اپنے شوہر کی باتیں سنتی نہیں ہے اور اس کی اطاعت بھی نہیں کرتی.

٧. سرکش گھوڑے کی طرح اپنے شوہر کی تمکین نہ کرتی ہو. 

٨. شوہر کا کوئی بھی عذر قبول نہ کرتی ہو اور کسی بھی طرح سے اس کی بنسبت چشم پوشی سے کام لیتی نہ ہو. [تحریر الوسیله، ۲/  ۲۳۷ - ۲۳۸، مسأله ۲.]

۴- مندرجہ ذیل خواتین سے ازدواج کرنا مکروہ ہے:

١. زنا کار اور زنا زادہ عورت سے شادی کرنے سے بچے. 

٢. اس عورت سے شادی کرنا جو انسان کے تولد کے وقت دائی ہو یا دائی کی بیٹی ہو. [حوالہ سابق، ص ۲۳۸، مسأله ۳.]

۵- خواتین کو بھی چاہئے کہ جس مرد کو اپنے شوہر کی خاطر منتخب کریں تو اس کے بھی برے صفات کو مد نظر رکھیں:

١. بد اخلاق نہ ہو؛

٢. عورت کی صفت و نامردى کا حامل نہ ہو؛

٣. فاسق و فاجر نہ ہو؛

٤. شرابی نہ ہو. [حوالہ سابق، مسأله ۴.]

مرد کو بھی چاہئے کہ خواستگاری کے وقت زوجہ کے صفات کے شرائط کو مد نظر رکھے. [تحریر الوسیله، ص ۲۴۵، مسأله ۲۸.]


مراسم عقد نکاح کے احکام


عقد نکاح کی دو صورتیں ہیں؛ پہلی قسم عقد دائمی اور دوسری قسم عقد مؤقت ہوتی ہے اور ان دونوں میں سے ہر ایک میں صیغۂ عقد کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو «ایجاب و قبول» کے الفاظ پر مشتمل ہیں؛ 

یعنی کہ 2 جملوں کے کہنے سے جو انشاء اور طرفین کی اپنی رضامندی کے مفہوم پر دلالت کرتا ہو؛ اسی بنا پر نہ سرف مرد و عورت میں سے دونوں ہی کی قلبی رضامندی یا پھر معاطاتی (یعنی عملی ازدواج بغیر عقد و صیغہ کی) شکل میں، اسی طرح تحریری صیغۂ عقد کی صورت میں یا  شادی کرنے پر رضامندی کی دلالت پر کوئی اشارہ کرے. [یہ اشارہ گونگے افراد کیلئے ہے کہ جو مذکورہ بالا حکم سے مستثنٰی ہوتے ہیں.] تو کافى نہیں ہے. [تحریر الوسیله، ۲/ ۲۴۶.]

احتیاط لازم کی بنا پر صیغۂ عقد کو عربی زبان میں ہی پڑھنا چاہئے اور اگر مرد و عورت صحیح عربی زبان میں صیغہ نہیں پڑھ سکتے، تو پھر کسی بھی زبان میں صیغہ پڑھیں گے تو صحیح ہے اور یہ بھی لازم نہیں ہے کہ صیغہ پڑھنے کی خاطر کسی کو وکیل بنائیں، لیکن ان «ایجاب و قبول» کے جلموں کے معنی و مفہوم عربی زبان کے لغت «زَوَّجْتُ وَ قَبِلْتُ» پر ہی مشتمل و محمول ہوں. [توضیح المسائل، مسأله ۲۳۷۰.]

صیغۂ عقد چاہے زوجین کے ذریعہ پڑھاجائے یا ان کے کسی وکیل کے توسط سے ادا ہوں تو شرائط کے بیان و آپسی موافقت اور مہر کے متعین ہونے کے بعد ہی جاری ہونا چاہئے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ عورت کی طرف سے «ایجاب» کے صیغے جاری کئے جاتے ہیں اور مرد کی طرف سے «قبول» کے صیغے جاری ہوتے ہیں. [تحریر الوسیله، ۲/ ۲۴۶-۲۴۷، مسأله ۱ و ۴.]


عقد نکاح کے احکام


۱- جو شخص بھی صیغۂ عقد جاری کرتا ہے، چاہے خود کیلئے پڑھے یا دوسرے کی خاطر صیغۂ جاری کرے؛ اس کا بالغ و عاقل ہونا چاہئے، اسی طرح سے صیغہ کو صحیح اور سنجیدگی کے قصد و ارادہ کے ازدواج کے رشتہ کو جوڑنے کے ساتھ جاری کرے. [حوالہ سابق، ص ۲۴۹، مسأله ۱۱.]

۲- اگر عقد میں ایک حرف بھی غلظ پڑھا گیا کہ جس سے معنی بدل جائیں تو عقد باطل ہو جاتا ہے. [توضیح المسائل، مسأله ۲۳۷۱.]

۳- جب تک کہ زن و مرد کو یہ یقین نہ ہو جائے کہ ان کے وکیل نے صیغۂ عقد پڑھا ہے تب تک وہ دونوں ایک دوسرے کو محرم کی نگاہ سے نہیں دیکھ سکتے. [حوالہ سابق، مسأله ۲۳۶۵.]

۴- زن و مرد کی رضامندی عود کے صحیح ہونے میں شرط ہے؛ 

اسی بنا پر اگر زن و مرد کو شادی کرنے پر مجبور کریں تو بھی عقد صحیح نہیں ہے مگر یہ کہ صیغۂ عقد کے اجرا کے بعد ازدواج كو قبول کرے اور پھر راضی بھی ہو جائیں. [تحریر الوسیله، ۲/ ۲۵۴، مسأله ۲۵.]

۵- ایک لڑکی سن بلوغ تک پہونچ گئی ہے اور رشیدہ بھی ہو یعنی اپنے مفاد و مصلحت کو اچھی طرح سمجھ سکتی ہو اور وہ اگر شوہر کرنا چاہے تو چنانچہ اگر وہ باکرہ ہے تو اس کے والد یا اس کے والد کے جد سے  اجازت لے گے اور ماں اور اس کے بھائی کی اجازت لازمی نہیں ہے. [توضیح المسائل، مسأله ۲۳۷۶.]

۶- اگر مرد عقد کے بعد اور عروسی سے پہلے اس کی زوجہ کو طلاق دیدے تو اسے مہر کا نصف حصہ ادا کرے گا، اسی طرح اگر زوجہ یا مرد اسی اثنا میں مر جائے تو عورت یا اس کے وارثین و نصف مہر کی رقم دریافت کریں گے. [تحریر الوسیله، 2/ 300، مسأله ۱۳ و ۱۴.]

مرد و عورت میں بعض عیوب کی بنا پر عقد باطل ہونے کا سبب بھی ہوتی ہے. [توضیح المسائل، مسأله ۲۳۸۰-۲۳۸۱ و تحریر الوسیله، ۲/ ۲۹۲-۲۹۷.]


مراسم عروسى کے احکام


الف:- مستحبات:


۱- مستحب ہے کہ عروسی کو رات میں انجام دیا جائے اور دعوت ولیمہ کی تقریب شادی والے کے دن یا رات میں دیا جائے کہ یہ پیغمبروں کی سنت ہے. دعوت ولیمہ ایک دن یا دو دن قرار دینا مستحب ہے، اس سے زیادہ دنوں تک نہ ہو اور دولتمند مومنین کیلئے بہتر ہے کہ وہ فقرا و مساکین کو دعوت ولیمہ میں بلائیں اور غریب مومنین کیلئے بھی مستحب ہے کہ دعوت کو قبول کریں چاہے انہوں نے مستحبی روزہ ہی رکھا ہو. 

۲- مستحب ہے کہ داماد عروسی کے وقت 2 رکعت نماز ادا کرے اور ائمہ معصومین سے مروی دعائیں پڑھے اور عروس و داماد با وضو رہیں اور داماد خداوند متعال سے دعا کرے کہ اسے سچا مسلمان و صحیح و سالم فرزند بطور رزق عطا کرے اور شیطان کے وسوسہ کی تکلیف سے محفوظ رکھے. 

۳- مباشرت کے وقت "بسم الله" کہے تا کہ شیطان نطفہ میں شریک نہ ہو سکے. [تحریر الوسیله، ۲/ ۲۳۸-۲۳۹، مسأله ۶-۸.]


ب:- مکروهات:


۱- مندرجہ ذیل اوقات میں مباشرت کرنا مکروہ ہے:

١. چاند گہن کی رات اور سورج گرہن کے دن، 

٢. جب سیاہ و زرد یا سرخ آندھی چلے یا زلزلہ آئے، 

٣. غروب آفتاب کے وقت، (صرف ماہ رمضان کی پہلی شب میں مباشرت کرنا مستحب ہے) ہر ماہ کی ابتدائی (یعنی پہلی سے تیسری تاریخوں) کی شبوں میں، ہر ماہ کی وسط (یعنی چودہویں سے سولہویں تاریخوں) کی راتوں میں اور آخری شبوں کی (یعنی ستائیسویں سے انتیسویں تاریخوں) میں، بدھ کی شب میں، عید فطر اور عید قربان کی راتوں میں اور حالت سفر میں جبکہ غسل کی خاطر پانی میسر نہ ہو. 

۲- مندرجہ ذیل حالات میں بھی مباشرت کرنا مکروہ کا حکم رکھتا ہے:

١. رو بقبلہ اور پشت بقبلہ ہونا،

٢. کشتی میں،

٣. جبکہ شکم پوری طرح بھرا ہوا ہے،

٤. کھڑے ہو کر، 

٥. زیر آسمان (کھلے آسمان کے نیچے) 

٦. پھلدار درخت کے نیچے. [حوالہ سابق، ص ۲۳۹-۲۴۰، مسأله ۸.]

   

ج:- واجبات:


۱- جب شوہر کے اختیار میں زوجہ ہوتی ہے تو اس کو مطیع و اطاعت گزار ہونا چاہئے اور شوہر پر واجب ہے کہ اس کی زندگی کے تمام اخراجات پورے کرے عموما کھانے پینے، سرد و گرم موسم کا 2 / 2 جوڑا لباس اور زندگی کے دیگر خرچہ جو متعارف ہیں مہیا کرے مگر اس شرط کے ساتھ وہ عورت مرد کی دائمی زوجہ ہو اور شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے. (حج واجب کے علاوہ) اور مرتد نہ ہو جائے. [حوالہ سابق، ص ۳۱۳-۳۱۵، مسأله ۱، ۳، ۵ و ۸.]

۲- شادی کے بعد مرد پر واجب ہے کہ زوجہ کی پوری مہر ادا کرے اور زوجہ کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ شادی سے قبل طلب کرے. [حوالہ سابق، ص ۲۹۹-۳۰۰، مسأله ۱۱ و ۱۷.]

۳- زوجہ پر واجب ہے کہ حلال لذات کے موقع و محل میں اپنے شوہر کو حق تمکین ادا کرے. [توضیح المسائل، مسأله ۲۴۱۲؛ فقه خانواده، على‌ اصغر الهامى نیا، ص ۱۳.]


ضمیمہ و تکملہ:


١- 4 شبوں میں سے ایک شب میں میاں بیوی کا ساتھ سونا واجب ہے اور 4 مہینوں میں ایک بار مباشرت واجب ہے. 

٢- شوہر کا اپنی زوجہ کی اجازت کے بغیر 6 ماہ سے زائد دور رہنا منع ہے. مگر یہ کہ زوجہ اسے اجازت دیدے. 

٣- بغیر عذر شرعی کے زوجہ کا اپنے شوہر کو جسمانی تعلقات سے منع کرنا مناسب نہیں ہے. منع کرنے کی صورت میں شوہر بھی نان و نفقہ کی ادائیگی کے حق سے محروم بھی کر سکتا ہے. 

٤- اگر زوجہ حقوق زوجیت ادا نہیں کرتی تو شوہر پر بھی نان و نفقہ کی ادائیگی واجب نہ ہو گا. 

٥- زوجہ و شوہر پر لازم ہے کہ "حقوق و فرائض" کی تعلیمات پر مبنی کتابوں کا مطالعہ کریں.

٦- مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ کرنا بہت زیادہ فائدہ مند ہے:

١. ازدواجى زندگى كے اصول يا خاندان كا اخلاق (آقائے ابراہیم امینی) 

٢. طلوع عشق (آقائے خامنہ ای) 

٣. گھر کو جنت بنانے کے 14 مجرب نسخے (مولانا عابد حسین صاحب) 

٤. اسلامي گھرانہ اور خانداني نظام زندگي (آقائے خامنہ ای) 

 ٥. اسلام میں خواتین کے حقوق اور ان کی ذمہ داریاں (آقائے ابراہیم امینی) 


7 حصوں پر مشتمل مضامین ترجمہ کے  مراحل سے گزر میں ہیں، پس انتظار کیجئے جواب ان ہی مضامین میں تلاش بھی کیجئے گا۔



اسلام میں شادی کے آداب کے سوالات


١_ﺧﻮد کو آزﻣﺎئیں

١- شادی کے معاشرتی اور انفرادی آثار و فوائد بیان کیجئے۔؟

٢- تولید مثل اور صالح نسل کی بقا کے سلسلہ میں شادی کے کردار کو بیان کیجئے۔؟

٣- شادی کے معنوی و اخروی آثار و فوائد کو بیان کیجئے۔؟

٤- شادی کے بارے میں دین اسلام کے نظریہ کی جامعیت کی وضاحت کیجئے۔؟

٥- شادی کی راہ میں مشکلات اور موانع بتائے۔؟

٦- مہر کی بہت زیادہ رقم کے سلسلہ میں اہلبیت کے نظریہ کو واضح کیجئے۔؟

٧- دین اسلام کی نظر میں شادی کیلئے بہترین عمر کتنے سال کی ہونا چاہئے‌؟

٨- شادی میں واسطوں کے کردار کو بیان کیجئے۔؟

٩- شادی میں کفویت کی اہمترین نوعیت کونسا عامل ہے۔؟

١٠- شادی میں دین کی صحیح شناخت نہ ہونے میں کیا تاثیر رکھتی ہے۔؟


٢_ﺧﻮد کو آزﻣﺎئیں

١- اسلام کی نظر میں ایک مناسب (لائق و فائق) مرد کےاخلاقی اوصاف کو بیان کیجئے؟

٢- اسلام کی نظر میں صداقت و سچائی ایک مناسب میاں بیوی کے انتخاب میں کیا تاثیر رکھتی ہے۔؟

٣- دین اسلام نے خاندان کی سرپرستی اور مدیریت کی توانائی مردوں کے دوش پر کیوں قرار دیا ہے۔؟

٤- پیغمبر اسلام کی نظر میں امت اسلام کے مردوں میں بہترین شخص کون ہے.؟

٥- دین اسلام کی نظریہ کے مطابق مومن کے اوصاف کو بیان کیجئے۔؟

٦- امر المومنین نے عہد و پیمان کے پاس و وفا داری کن کم مردوں کی خصوصیت میں شمار کیا ہے۔؟

٧- رسولخدا کی نظر میں صبر و حلم کے آثار و نتائج کو بیان کیجئے۔؟

٨- غیرت کی کتنی قسمیں ہیں اور ہر ایک قسم کی وضاحت بھی کیجئے۔؟


٣_ﺧﻮﺩ کو آزﻣﺎئیں

١- بد زبانی کے آثار و عواقب کو بیان کیجئے۔؟

٢- اسلام کی نظر میں ایک لائق و فائق اور مناسب زوجہ کے اوصاف کو بیان کیجئے۔؟

٣- حضرت علی نے کس فضیلت کو افضل عبادت شمار کیا ہے۔؟

٤- امیر المومنین نے فروتنی کو کسے شمار کرتے ہیں۔؟ 

٥- حضرت مسیح کی نظر میں احمق کون ہے۔؟

٦- دین اسلام کی نظر میں شادی کیلئے عورتوں کے جو اوصاف مناسب نہیں ہیں کو بیان کیجئے۔؟

٧- تَبَرُّج و خود نمائی کے عواقب لکھئے۔؟

٨- روایات میں بد زبانی کے عواقب کو بیان کیجئے۔؟

٩- دین اسلام کی نظر میں شادی کیلئے عورت کے جسمانی اوصاف کو بیان کیجئے۔؟

١٠- امام صادق کی نظر میں بدترین عورتیں کون ہیں۔؟


٤_ﺧﻮد کو آزﻣﺎئیں

١- سیرت اہلبیت میں شادی کے امر میں دعا کے مقام کو بیان کیجئے۔؟

٢- شادی میں مشورہ کا کیا کردار ہوتا ہے۔؟

٣- مہر کیا ہے۔؟

٤- دین اسلام کی نظر میں مہر کی رقم کس قدر ہونا چاہئے۔؟

٥- مہر ﺍلسنة کیا ہے؟

٦- روایات میں عورتوں کی جانب سے مہر بخشنے کا اجر و ثواب کیا ہے۔؟

٧- اسلامی جہیز کی خصوصیات کیا ہیں۔؟

٨- شادی کی تقریب کیلئے بہترین زمانہ کونسا وقت ہے۔؟ 

٩- اہلبیت کی نظریہ کو شادی کی خوشی منانے کے سلسلہ میں واضح کیجئے۔؟

١٠- شادی کے امر میں استخاره کے مقام کو بیان کیجئے۔؟


٥_ﺧﻮد کو آزﻣﺎئیں

١- بشری معاشرے کے تکامل کي کونسی بنیاد اہمترین ہے۔؟

٢- خاندان کیا ہے۔؟

٣- کیوں خداوند متعال نے انسان کو خاندان تشکیل دینے کا حکم فرمایا ہے۔؟

٤- دین اسلام کی نظر میں خاندان کے ماحول میں زوجہ کے بارے میں مردوں کے بعض وظائف کو بیان کیجئے۔؟

٥- زوجین کے تعلقات میں عشق و محبت کی واضح نشانیوں میں کون سے عوامل ہیں۔؟

٦- امام صادق کی نظر میں ایک مرد مومن کے ایمان میں اضافہ کس امر کی علامت ہے۔؟

٧- امام علی کی نظر میں مومنین کے درمیان محبت کے اضافہ کا باعث کونسے عوامل ہیں۔؟

٨- کلام اہلبیت سے مردوں کی ٣ خصلتیں جو اسکی زندگی بسر کرنے کی خاطر لازمی ہوتی ہیں کو بیان کیجئے۔؟

٩- خاندان کے ساتھ مرد کا خوش رفتاری کرنے کے آثار و برکات تحریر کیجئے۔؟

١٠- رسولخدا سے فرشتہ الہی جبرئیل امین نے کس کے بارے میں مکرر سفارش کیا ہے۔؟


٦_ﺧﻮد کو آزﻣﺎئیں

١- قرآن حکیم میں سورہ نساء کی آیت نمبر 34 کے کلمات میں لفظ "ﻗﻮﺍﻡ" مرد کا اپنی زوجہ کی بنسبت کن وظائف کو شامل کرتا ہے۔؟

٢- لفظ "ﺷﻬﯿﺪ" کے عام طور سے کیا معنی ہوتا ہے۔؟

٣- کیا مرد و عورت "امر بالمعروف اور نہی عن المنکر" کی بنسبت اپنے خاندان کے افراد اور ہمسر (میاں بیوی) ذمہ دار ہیں؟ وضاحت کیجئے۔

٤- "غیرت" کی تعریف کیجئے اور مرد کا اپنی زوجہ کی نسبت وظیفہ کو اس موضوع کے سلسلہ میں تشریح کیجئے۔

٥- آیات و روایات کی بنیاد پر کیوں مردوں پر ہی اپنی زوجہ کا نفقہ ادا کرنا قرار دیا ہے۔؟

٦- کیا دین اسلام نے رہبانیت اور حلال لذات کو ترک کرنے کو قبول کیا ہے؟ مختصرا وضاحت کیجئے۔


٧_ﺧﻮد کو آزﻣﺎئیں

١- دین اسلام کی نظر میں ایک مسلمان میاں بیوی کی زندگی میں صفائی اور طہارت ضرورت کو بین کیجئے۔؟

٢- مرد کی آراستگی و پیراستگی (سجنا سنورنا) اور تجمل و فخر فروشی کے فرق کو بیان کیجئے۔؟

٣- آیات و روایات کی بنیاد پر انسان کی زندگی میں آزمائش الہی اور مشکلات پر صبر کرنا کی تشریح کیجئے۔؟

٤- مردوں کی خصوصیت اپنی زوجہ کی بد سلوکی پر صبر و تحمل کو اختیار کرنے اور اپنے نامہ اعمال کی شہہ سرخی قرار دیتے ہیں کو اہلبیت کے دستورات کی بنا پر تشریح کیجئے۔

٥- کس طرح سے اپنے متعلقین خصوصا اپنی زوجہ کے ساتھ مہربانی اور نرمی کرنے کی انسان کی زندگی میں خیر و برکت میں اضافہ کا باعث ہوگا۔؟

٦- شوہر و زوجہ کی زندگی میں وظائف کی تقسیم بندی کرنے سے کیا امور خانہ میں زوجہ کی مدد و تعاون کرنے کے منافی و خلاف ہے کی تشریح کیجئے۔؟


"إن شاء الله المستعان العلي العظيم"

7 حصوں پر مشتمل مضامین ترجمہ کے  مراحل سے گزر میں ہیں، پس انتظار کیجئے جواب ان ہی مضامین میں تلاش بھی کیجئے گا۔

فقط والسلام

ترجمہ : ابو دانیال اعظمی بریر



DEDICATED TO SHAHE KHORASSAN IMAM ALI IBNE MUSA REZA AS

Post a Comment

To be published, comments must be reviewed by the administrator *

جدید تر اس سے پرانی